میں نظم کھو
چل آ ایک ایسی نظم کہوں جو لفظ کہوں وہ ہو جائ
بس اشک کہوں تو ایک آنسو تیرے گورے گال کو دھو جائے
میں آ لکھوں تو آ جائے میں بیٹھ لکھوں تو آ بیٹھے
میرے شانے پر سر رکھے تو میں نیند کہوں تو سو جائے
میں کاغذ پر تیرے ہونٹ لکھوں تیرے ہونٹوں پر مسکان آئے
میں دل لکھوں تو دل تھامے میں گم لکھوں وہ کھو جائے
تیرے ہاتھ بناؤں پینسل سے پھر ہاتھ پہ تیرے ہاتھ رکھوں
کچھ الٹا سیدھا فرض کروں کچھ سیدھا الٹا ہو جائے
میں آہ لکھوں تو ہائے کرے بے چین لکھوں بے چین ہو
تو پھر بے چین کا بے کاٹوں تجھے چین ذرا سا ہو جائے
ابھی عین لکھوں تو سوچے مجھے پھر شین لکھوں تیری نیند اُڑے
جب قاف لکھوں تجھے کچھ کچھ ہو میں عشق لکھوں تجھے ہو جائے
Reena yadav
20-Jun-2024 06:28 PM
👍👍
Reply